برقی انقلاب
بہت سے لوگوں کے لیے یہ ایک حیران کن انکشاف ہو گا کہ 1900 میں امریکہ میں بنائی جانے والی کل گاڑیوں میں سے 30 فیصد بجلی پر چلنے والی گاڑیاں تھی!
یہ گاڑیاں کہاں گئیں اور کن وجوہات کی بنا پر یہ گاڑیاں متروک ہوگيں یہ موضوع ایک الگ تفصیل کا متقاضی ہے لیکن فی الحال ہماری دلچسپی کا سامان یہ ہے کہ عنقریب بجلی پر چلنے والی گاڑیاں دوبارہ اس تخت پر براجمان ہونے جا رہی ہیں جن سے کسی وقت میں انھیں معزول کر دیا گیا تھا۔
حال ہی میں امریکہ کے صدر نے اعلان کیا کہ 2030ء میں پچاس فیصد گاڑیاں بجلی پر چلنے والی ہو جائیں گے۔پاکستان کی موجودہ حکومت نے بھی بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کے حوالہ سے اپنے اہداف مقرر کیے ہیں۔ اسی سلسلے میں USAIDکے تعاون سے پاکستان میں بھی بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کے حوالے سے تحقیقاتی کام کا آغاز ہوا۔ اس تحقیقاتی کا بیڑہ لمز کے پروفیسر ڈاکٹر نوید ارشد نے اپنے سر لیا ۔ اس تحقیق میں پاکستان میں بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی موجودہ تعداد، صارفین میں اس کی مزید طلب کا رحجان، پاکستان میں کام کرنے والے بزنس ماڈل، بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی ممکنہ طلب اور دیگر کئی پہلووں پر روشنی ڈالی گئی۔ غرضیکہ یہ اس نوعیت کی پہلی مفصل اور جامع تحقیق ہے جس میں پاکستان میں بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کے حوالے سے موجود تمام اہم معلومات موجود ہے۔ اس تحقیق کو مبسوط طریقے سے پیش کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نوید ارشد نے اس کی تفصیلات اور افادیت پر روشنی ڈالی۔ تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے لوگوں نے شرکت کی جن میں سرمایہ کار، کمپنیوں کے وفود، سرکاری ادارے، انجینئرز، اساتذہ اور طلبا نے شرکت کی۔ شرکاء کی بڑی تعداد نے لمز کے اس تحقیقی کارنامے کو نہ صرف خوش آئند قرار دیا بلکہ بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی ضرورت اور اہمیت پر اتفاق کیا۔
اسی سلسلے میں ڈاکٹر نوید ارشد سے جب ہماری گفتگو ہوي تو انھوں نے پر امید لہجے میں پاکستان میں بجلی پر چلنے والی گاڑیوں میں اضافے کی نوید سنائی۔ ان کے مطابق یہ تحقیق پاکستان میں ایک برقی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔