Post Date
Jul 20 2023

گزشتہ سال کے چند کمپیوٹر سائنس پراجیکٹس کا جائزہ

Authors
باسل حسن

نصابی تعلیمات کو صنعت سے جوڑنے کے لیے لمز کی انڈرگریجویٹ تعلیم کے آخری سال میں ایک پروجیکٹ پر کام کرنا ہوتا ہے۔ عام طور پریہ دو سمسٹرس پرمشتمل ہوتا ہے لیکن اگر پروجیکٹ نامکمّل رہ جائے تواس سے زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔ کمپیوٹر سائنس کے طلباء نے اس سال اپنے نگران، پروفیسر وقار احمد کے ساتھ بہت دلچسپ پروجیکٹس پر کام کیا ،جن کا سب سے بڑا مقصد صنعتی معیارسے ہم آہنگ سافٹ ویئر تخلیق کرنا تھا۔ طلباء نے چار سے پانچ افراد پر مشتمل 3 گروپوں میں اپنے عنوانات پر سوچ بچار شروع کی۔ انہوں نے اپنے خیالات وقار صاحب کے سامنے پیش کیے جنہوں نے ان کی رہنمائی کی اور انکے خیالات کو مزید نکھارا۔ پروجیکٹس کی تکمیل کے بعد طلباء نے سامعین کے سامنے اپنا کام پیش کیا اور انفرادی طور پرپروجیکٹ میں اپنے اپنے کردار کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔

ایک گروپ نے  مشہور زمانہ موبائل  گیم سبوے سرفرز (١) کے طرز کی گیم بنائی۔ ان کا کہنا تھا کہ گیم ڈویلپمنٹ (٢) کے موضوع پر لمز میں نہ ہی کوئی کورس پڑھایا جاتا ہے اور نہ ہمارا اس ابھرتی ہوئی صنعت کی طرف کچھ خاص رجحان ہے۔ ان کے خیال میں اس پر کام کرنا اپنی جگہ دشوار تو تھا کیوںکہ کافی تصورات انکے لیے نئےتھے، لیکن اسی وجہ سے انہیں کافی کچھ سیکھنے کو ملا اور ان کا پروجیکٹ اپنی جگہ ممتاز ٹھہرا۔ اس پروجیکٹ میں ماینڈ سٹارم اسٹوڈیوز (٣) نے بھی طلباء کو پیشہ ورانہ مدد فراہم کی۔

ایک دوسرے گروپ نے ایک ایسی اپلیکیشن بنائی جو سوشل میڈیا انفلونسرز سے رابطے کو آسان اور آٹومیٹک بنا دیتی  ہے۔ مزید براں تیسرے اورآخری گروپ نے ایک خود مختار تجارتی بوٹ بنایا جس پہ اب ہم تفصیل سے بات کریں گے۔

جیسا کہ ہمیں معلوم ہے دنیا بھر میں تجارت کے لیے مختلف ایکسچینجز ہیں جیسے نیس ڈیک  (٤) وغیرہ۔ اب تجارت میں کچھ خاص خاکے ہوتے ہیں اور اسی بنا پر اسٹاکس کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اگر ان خاکوں کو قواعد کے مجموعہ میں ڈال کر حساب کیا جائے تو اسے ایک بوٹ کے ذریے کنٹرول کرنا ممکن ہوجاتا ہے۔ اس سے تجارت کا عمل خود مختار ہو جاتا ہےاور زیادہ مؤثر اور منافع بخش بھی بن جاتا  ہے کیونکہ بظاھر بوٹس انسانی دماغ سے زیادہ  ڈیٹا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس ڈیٹا کے مطابق کیے گئے فیصلوں کے درست ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی انسان کا دن کے چوبیس گھنٹے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنا اور ترمیمی طریقے کے مطابق فیصلے کرنا ناممکن ہے جبکہ بوٹس کے ذریے یہ کام ہمہ وقت لیا جاسکتا ہے۔ دنیا کی مختلف ایکسچینجز کے لیے یہ بوٹس اب دستیاب ہیں اوراستعمال بھی ہو رہے ہیں لیکن پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے لیے ایسا کوئی آلہ موجود نہیں۔

تیسرے گروپ نے اسی خلا کو پر کرنے کی کوشش کی اور پی ایس ایکس کے لیے ایک تجارتی بوٹ تخلیق کیا۔ انہوں نے پچھلے دو ماہ کا  ڈیٹا حاصل کیا اور اس سے 15 دن بعد ہونے والی اسٹاک کی قیمتوں کی کامیاب پیشن گوئی کی۔اس سافٹ ویئر کی خوبصورت بات یہ ہے کے اسے بدلنا اور دوسرے ایکسچینجز یا سسٹمز پر ڈھالنا نہایت سہل ہے۔ فی الحال اسے  پی ایس ایکس پر بنایا ہے لیکن اس کو  بدل کرنیس ڈیک حتیٰ کے کرپٹو ایکسچینجزپر بھی بدلا جا سکتا ہے۔

ایک عام آدمی کا اسٹاک ایکسچینج پر تجارت کرنا اور اسے سمجھنا کافی دشوار ہے۔ اس بوٹ کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے اسٹاکس  کی پیچیدہ منطق کوخودکارکر دیا جاتا ہے اور صارف کو ایک آسان انٹرفیس(٥) فراہم  کیا جاتا  ہے۔ اپنے پروجیکٹ کے لیے اس گروپ نے بزنس اسکول کے طلبا اور پروفیسر سر کمیل کے ساتھ بھی اشتراک کیا۔

تمام گروپس اپنے سپروائزر سر وقار سے خوش تھے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نہایت مفید اور یادگار تجربہ رہا۔ 

 

بائیں سے دائیں :سلیمان محمود، احمد طاہر شیخانی،  علی اصغر، سید طلال حسن۔

 

(1)    Subway Surfers
(2)    Game development
(3)    Mind Storm Studios
(4)    NASDAQ
(5)    Interface