کیا آپ کسی ایسے کیمیائی مادے کو جانتے ہیں جو گھریلو ٹوٹکوں سے لے کر سائنسی تجربہ گاہ تک میں استعمال ہوتا ہو؟ قدرت کے اِس کارآمد کیمیائی نگینے کو سکسینک ایسڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا سفید قلمی نامیاتی تیزاب ہے جسے اکثر اشیائے خوردونوش کی تیاری اور دواسازی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ صنعتی سطح پر سکسینک ایسڈ کو کیمیائی طور طریقوں سے تو بنایا جا ہی رہا ہے مگر پیداوار کا یہ روایتی طریقہ مہنگے خام مال اور ماحول دشمن نتائج کی وجہ سے زیادہ کارگزار نہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اِس اہم کیمیائی مرکب کی پیداوار کا ذمہ حیاتیاتی طرزِعمل کو سونپ دیا جائے! شعبۂ کیمیا اور کیمیائی انجنئیرنگ کے ڈاکٹر روفس ڈِکسن کی تحقیق اسی مرکزی خیال کو عملی جامہ پہنانے کی ایک با معنی کوشش ہے۔
ڈاکٹر ڈِکسن کا تحقیقی مقالہ حال ہی میں ایک نامور سائنسی جریدے Energy and Environmental Science میں شائع ہوا ہے۔ اِن کی تحقیق میں سکسینک ایسڈ کو سستے، موثر اور ماحول دوست طریقوں سے بنانے کی تجویز دی گئی۔ دراصل ڈاکٹر ڈِکسن کی تحقیق ۵ اہم سوالات کے جواب تلاش کرتی ہے:
۱۔ سکسینک ایسڈ کی پیداوار میں کون سا خام مال استعمال ہونا چاہیے؟
۲- پیداوار کو مزید سستا کرنے کے لیے کون کون سی فنیات و صنعتیاتی ترکیبیں استعمال کی جا سکتی ہیں؟
۳- پیداوار سے جڑے معاشی اور ماحولیاتی اثرات کیا ہوں گے؟
۴- اس پورے عمل کو سرمایہ کار کے لیے معاشی طور پر پُرکشش کرنے میں کونسے عناصر اہمیت کے حامِل ہیں؟
۵- سکسینک ایسڈ کی پیداوار میں کون سے معاشی مسائل قابلِ نظر ہیں؟
ان سوالات کو سلجھانے کے لیے ایک ایسی سیمولیشن تیّار کی گئی ہے جِس میں صرف ایسے خاکوں پر نظرثانی کی گئی جو معاشی طور پر استحکام فراہم کر سکیں۔ “مونٹیکارلو” قِسم کی سیمولیشن کے ذریعے ہر ممکن حل کے جوکھم کا تخمینہ بھی لگایا گیا۔ ایک پیچیدہ ریاضیاتی ماڈل کے ذریعے ۸۵ ہزار سے زائد متغیر عناصر اور ۳۵ ہزار سے زائد پابندیاں لگائی گئیں، گویا سکسینک ایسڈ کی حیاتیاتی طرزِعمل کے ذریعے پیداوار کو مختلف زاویوں سے مستحکم اور قابلِ عمل بنانے کی کوشش کی گئی۔ معلوم ہوا کہ سکسینک ایسڈ کو بڑے پیمانے پر بنانے کے لیے گلیسرول سے اخذ کردہ طریقہ سب سے موثر ہے، جس کی سالانہ لاگت ۱۳.۵ کروڑ ڈالر ہوگی۔
کسی بھی سرمایہ کار کے لیے نقصان سے بچاؤ اُس کی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔ چنانچہ اِس پوری کاوِش کو صنعتی اعتبار سے کارآمد بنانا ڈاکٹر ڈِکسن کی بھی اوّلین ترجیح رہی ہے تاکہ سکسینک ایسڈ کی بڑے پیمانے پر تیاری کو حقیقی جامہ پہنایا جا سکے اور اِس اہم کیمیائی مرکب کی ماحول دوست اور معاش دوست پیداوار کو یقینی بنایا جا سکے۔ ہم ڈاکٹر ڈِکسن کی اِس قابلِ ستائش کوشش پر اِن کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان کو مستقبِل میں بھی ایسی کامیابیاں ملتی رہیں۔
حوالہ:
Sustainable Bio-Succinic Acid Production: Superstructure Optimization, Techno-Economic, and Lifecycle Assessment Energy & Environmental Science, Apr. 2021 doi:10.1039/D0EE03545ADickson, Rofice