Post Date
Dec 15 2020

کورونا کی قینچی!

کورونا وائرس کی عالمی وباء نے جہاں انسانی ترقی کا امتحان لیا ہے وہاں ہماری خودارادیت کو بھی جھنجھوڑا ہے۔ ۲۰۲۰ شاید کورونا کا سال تھا مگر ۲۰۲۱ اس وباء کے خاتمے کا سال ہو گا۔ دنیا بھر کے بہت سے سائنسدان اس وائرس کے طریق واردات کو سمجھ کر اس کو مفلوج بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ لمز میں ڈاکٹر محمد سعید اور ان کی ٹیم، جن کا تعلق شعبہ کیمیا و کیمیائی انجنئیرنگ سے ہے، اسی عالمی کوشش کا حصہ ہیں۔ حال ہی میں ان کی تحقیق سے جڑی ایک اہم پیش رفت ہوئی جس سے یقیناً کورونا وائرس کو شکست دینے میں پیش رفت ہوگی۔ کورونا کی قینچی! جی ہاں۔ کورونا وائرس جب بھی کسی خلیے میں داخل ہوتا ہے تو اس کی پوری مشینری کو اپنے تابع کر لیتا ہے جس سے لاکھوں خلیے وائرس کی فوٹو کاپی مشینیں بن جاتی ہیں۔ اس طرح ایک کورونا وائرس نہایت چالاکی سے اپنے جیسے ہزاروں وائرس بنا لیتا ہے۔ ڈاکٹر سعید اور ان کی ٹیم نے دیکھا کہ وائرس کو اپنی کاپی بنانے کے لیے اہم پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب یہ وائرل پروٹین بنتے ہیں تو کپڑے کے تھان کی طرح لمبے طرز کے ہوتے ہیں جن کو کٹائی کے بغیر استعمال نہین کیا جا سکتا۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسےہم اپنے ناپ کے مطابق کپڑا کٹواتے ہیں، ورنہ وہ ہمارے کسی کام کا نہیں ہوتا ۔ اس مثال میں جو کام درزی کی قینچی کرتی ہے وہ وائرس کا ایک اہم کیمیائی خامرہ کرتا ہے جسے مین پروٹیز کہتے ہیں۔ ڈاکٹر سعید کی تحقیق کے مطابق اگر اس مین پروٹیز کو روک دیا جائے تو کورونا وائرس ہر خلیے میں گھس کر اپنے جیسے مزید لاکھوں وائرس نہیں بنا سکے گا۔
 

  ڈاکٹر سعیداور ان کی ٹیم نے کورونا کی قینچی کو مفلوج کرنے والا  ایک اہم کیمیائی عنصر ٹی-ایف-۹  کے نام سے دریافت کیا ہے جو کورونا وائرس کے مین پروٹییز کے ساتھ جڑ  کر  اسے بے اثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے۔ ڈاکٹر سعید کا کہنا ہے کہ بد قسمتی سے پاکستان میں اس طرح کی تحقیق کرنے کے لیے تعلیمی اداروں کا بنیادی ڈھانچا کمزور ہے جس کی وجہ سےادویات کے شعبے میں  ہمارے  تحقیقی مقالوں کا معیار بہت سطحی ہوتا ہے اور عالمی  برادری میں ہمارے  تحقیقی نتائج کو خاطر خواہ پزیرائی  نہیں ملتی۔ ڈاکٹر صاحب نے  مزیدبتایا کہ ان چیلنجز کے باوجود لمز میں تحقیق کے لیے معاون ماحول موجود ہے جس سے تحقیقی عمل میں نہ صرف آسانی پیدا ہوتی ہے بلکہ اس کا معیار بہتر کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ڈاکٹر سعید نے یہ تحقیق اپنی پی-ایچ-ڈی طالبہ فروا بتول کی مدد سے مکمل کی۔ اس تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کے لیےبین القوامی اداروں کے  ساتھ اشتراک بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر سعید کا کام مندرجہ ذیل تحقیقی جریدے میں شائع ہونے پر ہم ان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔