Post Date
Apr 16 2024

پیچھا کرنا غیر اخلاقی، مگر غیر قانونی نہیں : پاکستان میں اپنی حفاظت، سائبر جرائم اور خطرات کو سمجھنا۔

Authors
رافعہ عمران

 یہ تحقیقاتی مقالہ نوجوانوں کے سائبر جرائم سے متعلق خیالات اور تجربات پر روشنی ڈالتا ہے۔ یہ تحقیق لمز اور سارلینڈ یونیورسٹی کی خصوصی معاونت کے ساتھ، ڈاکٹر مریم مصطفی کی رہنمائی میں، طلبا محققین طہٰ اور آفاق اشرف نے سر انجام دی۔ جو سائبر جرم کو ایک غیر مشرقی طرز سے دیکھتے ہوئے قیمتی بصیرت فراہم کرتی ہے۔  
 

اس تحقیق کا مقصد یہ تلاش کرنا تھا کہ پاکستان میں نوجوان سائبر جرم کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ،اپنے آپ کو ان سے کیسے بچاتے ہیں، اور انہیں یہ جرائم رپورٹ کرنے میں کن رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ریپرٹری گرڈ ٹیکنیک آر جی ٹی انٹرویوز اور نیم ساختہ معیاری انٹرویوز کے مجموعے کے ذریعے اس تحقیق کے دلچسپ نتائج سامنے آئے۔ 
 

اس تحقیق کا ایک اہم پہلو جنسی امتیازات کے تصورات میں فرق ہے۔ مثال کے طور پر، جہاں مرد حضرات پیچھا کرنے کو ایک قدرے معمولی جرم سمجھتے ہیں وہاں خواتین کے لیے یہ باعث تشویش اور انتہائی اہم مسئلہ ہے جو ان کی معاشرتی زندگی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اسی طرح مالی فریب مرد حضرات کے لیے انتہائی سنگین جرم ہے کیونکہ پاکستانی گھرانوں میں اکثر آمدن کی ذمہ داری ان کی ہوتی ہے۔ 
 

یہ تحقیق موجودہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لگائے جانے والے پرائیویسی انتظامات کی ناقصی پر بھی انگلی اٹھاتی ہے۔ مختلف پلیٹ فارمز کو خاص بنانے اور پروفائلز کو نجی بنانے کے باوجود شرکت کنندگان کو غیر مطلوبہ رابطہ اور جعلی پروفائلز جیسے سائبر جرائم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تحقیق کاروں نے یہ بھی دریافت کیا کہ رپورٹ کرنے کے طریقے اکثر بے اثر ہوتے ہیں اور شرکت کنندگان کو کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں والدین کو شامل کرنے کی ہچکچاہٹ، متاثرہ شخص کی ملامت اور رپورٹنگ پلیٹ فارم کے بارے میں آگاہی کی کمی شامل ہیں۔ 
 

تجاویز کے حوالے سے تحقیق کاروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سیاق و سباق پر مبنی خصوصیات ہونے کی وکالت کی ہے۔ وہ خصوصیات جیسے کہ رابطہ خاص بنانے کے عمل، ڈیفالٹ پرائیویسی سیٹنگز، شفاف رپورٹنگ ٹائم لائنز، اور عام دھوکہ دہی کے بارے میں نوٹیفکیشنز کو فروغ دینے کی تجویز دیتے ہیں تاکہ صارفین کی حفاظت کو بہتر بنایا جا سکے۔ 
 

اس کے ساتھ ساتھ، طہٰ اور ساتھیوں کی یہ تحقیق، ایس او یو پی ایس۲۰۲۳ کانفرنس میں بھی پیش کی گئی جہاں اسے آئی اے پی پی ایس او یو پی ایس پرائیویسی ایوارڈ سے نوازا گیا۔یہ کامیابی ثقافتی اور سیاق و سباق سے متعلق عوامل کی اہمیت کا اندازہ دلاتی ہے۔ روایتی لباس زیب تن کرنے سے طہٰ کا مقصد  جامع ٹیکنالوجی ڈیزائن کی ضرورت کے بارے میں آگاہی دلانا تھا جو محروم کمیونٹیز کے نظریہ اور ضروریات کو بھی  سمجھ سکیں۔  
  

hh
طہٰ روایتی لباس میں کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے  

 

مجموعی طور پر، یہ تحقیق آن لائن تحفظ کے شعبے میں مغربی تحقیق اور پاکستان میں ہونے والے نوجوانوں کے مسائل کی اصلیت کے درمیان موجود فاصلے کو مدنظررکھتے ہوئے قیمتی دلائل فراہم کرتی ہے۔ یہ تحقیق ٹیکنالوجی کے ڈیزائن اور پالیسی بنانے میں ثقافتی اور سماجی تناظر کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔  
 

ر
انعام یافتہ طلبہ