پاکستان میں ایک منظر اکثر دیکھا جاتا ہے کہ کسی ویران سڑک پہ دو تین لوگ گاڑی کو دھکا لگا کے پٹرول سٹیشن تک لے جا رہے ہوتے ہیں۔ عمومی طور پہ ایسا پٹرول اسٹیشن کے دور ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ بظاہر بے ضرر نظر آنے والا یہ منظر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ برقی توانائی کے حالیہ افراط سے وطنِ عزیز میں جہاں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی آمد کی بازگشت ہے ، وہیں یہ تشویش بھی پائی جاتی ہے کہ ان گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن کہاں لگائے جائیں گے؟
لمز میں ڈاکٹر نوید ارشد اور انکی ٹیم نے اس تشویش کو بروقت زیرِ غور لانے کے بعد اپنی ٹیم کو ٹریفک انتظامیہ کے مختلف دفاتر میں بھیجا تاکہ وہاں سےٹریفک کے بہاؤ سمیت دیگر متعلقہ اعداد و شمار اکٹھے کیے جا سکیں۔ تمام اعداد و شمار کا تجزیہ، اور موٹر وے کا سروے کرنے کے بعد لمز کی ٹیم نے کُل ۸۵ ایسے مقامات کا تعین کیا گیا جو ہر لحاظ سے چارجنگ اسٹیشن کے لیے موزوں ثابت ہو سکیں گے۔ اعداد و شمار کے مطابق آغاز میں ان میں سے پندرہ کو ترجیحی بنیاد پر قائم کیا جانا چاہیے۔ تحقیق کے مطابق اگر ان پندرہ مقامات پہ دس تیز رفتار چارجر لگائے جائیں تو وہ پاکستان کے بڑے شہروں تک رسائی کی بنیادی ضرورت کو پورا کر سکیں گے۔
لاہور- اسلام آباد موٹروے پرگاڑیوں کے حالیہ بہاؤ، سالانہ اضافے کی شرح اور نقل و حرکت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پانچ مقامات پہ چارجنگ اسٹیشن بنانے کی تجویز دی گئی ہے جس سے لاہور تا اسلام آباد جانے والی برقی گاڑیوں کی چارجنگ ضروریات کو کماحقہ پورا کیا جا سکے گا۔ یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ دن بھر گاڑیوں کے بدلتے ہوئے بہاؤ کے پیشِ نظر یہ تجویز دی گئی ہے کہ جن اوقات میں چارجنگ کی طلب بہت کم ہو تب ایک محرک چارجنگ سٹیشن مطلوبہ مقام تک بھیجا بھی جا سکتا ہے۔
ان چارجنگ اسٹیشنز کا قیام تاجر برادری کے لیے توجہ کا مرکز بن سکتا ہے جیسا کہ پٹرول ا سٹیشنز کے قریب ہوٹل،دکانات اور دیگر تجارتی مراکز کو فروغ ملتا ہے۔ یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ یہ تمام کاروبار اپنے منافع کا ایک طے شدہ حصہ چارجنگ سٹیشن کو دیں جس سے چارجنگ سٹیشن کے مجموعی منافع میں اضافہ ہو گا جو اسے ملک میں مزید پھیلاؤ کا موقع دے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ صارفین کو کم فاصلے اور کم نرخ پہ چارجنگ کی سہولت میسر ہو۔
مکمل تحقیقی مقالہ:
Raaz Ahtesham is a Carl Sagan Write for Science intern and is an MS student at the Department of Electrical Engineering at SBASSE.