Leveraging the smog crisis that Punjab has been facing for a couple of years, attention has been drawn towards matters that were not considered worrisome. Joudat Bint Khalil presented her master’s research that advocated the potential impacts of ground-level ozone on crop yields by assessing the spatio-temporal spread it has over agricultural fields of Punjab. Joudat used model simulated and real time observational concentrations of ozone for interpretation of seasonal and diurnal variations prevalent over rural and urban areas. An Atmospheric Dynamics and Chemistry Transport Modeling (ADCTM) system was set up to simulate the land atmosphere dynamics and obtain simulated concentrations. Whereas, the observational data was recorded from an Air Quality monitor deployed by the Punjab Government’s Environment Protection Department (EPD). The simulated ozone fields were evaluated by comparison against observed concentration to assess the ability of the Chemical Transport Model to capture the seasonal and diurnal variation of ozone at an urban site in Lahore. In addition, adjusted predicted concentrations were also calculated by bias correcting the predicted concentrations for rural sites due to lack of recorded data. Given the significance of having an adequate monitoring network to accurately characterize air pollution at high spatial and temporal resolutions, an air quality sensor suite suitable for deployment at a remote site was developed and tested as a part of Joudat’s research. The sensor suite; having a vertical configuration, could capture the atmospheric conditions and the exchange that occurs between the land surface, land subsurface, and atmosphere. Joudat’s research was aimed towards calculating ozone induced losses in crop yields for three staple crops: maize, soybean, and wheat for which she has concurrently incorporated AOT40 and M7/M12 ozone exposure metrics and crop-specific concentration response equations. In conclusion, the research stated that elevated levels of ozone have greater impact on crop yields as it was accumulated over specific periods and at specific times of the day when plants are most likely to consume ozone. This research was supervised by Dr. Abubakr Muhammad and co-supervised by Dr. Maudood N. Khan. A 12-month long post thesis research was also carried out by Joudat at the Centre for Water Informatics and Technology (WIT). During this time, she intensively worked on conducting prolonged field campaigns, installation and maintenance of the instrument suites, and data analysis to investigate the matter with real time recorded observations at the farm level.
پچھلے چند سالوں سے پنجاب کو اسموگ کے بحران کا سامنا ہے جس کی بدولت تحقیقی برادری کی ایسے امور کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے جنہیں اس سے قبل تشویشناک نہیں سمجھا جاتا تھا۔ سائیفائینٹس لیب میں بطور ایم ایس طالب علم جودت بنت خلیل نے اپنے تحقیقی مقالے میں زرعی علاقوں میں زمینی سطح کی اوزون گیس کی زمانی و مکانی تقسیم کے زرعی پیداوار پر ممکنہ اثرات کی تحقیق پیش کی- جودت نے دیہی اور شہری علاقوں میں رونما ہونے والی اوزون کی حرکت میں موسمی اور روزانہ ہر گھنٹے کے حساب سے پیش آنے والے طرزعمل کو سمجھنے کے لئے ماڈل کی سیمولیشن اور ریکارڈ شدہ مشاہدات کو استعمال کیا ۔زمین اور فضا کے درمیان ہوا کے تبادلے کے عمل کو سمجھنے اور سیمولیشن کو بنانے کے لئے ایٹموسفیئرک ڈائنامکش اینڈ کیمسٹری ٹرانسپورٹ ماڈلنگ (اے ڈی سی ٹی ایم) سسٹم قائم کیا گیا تھا ۔ موجودہ مشاہدات کو ایئر کوالٹی مانیٹر کے ذریعے بروقت ریکارڈاور نشر کیا گیا جو کےحکومت پنجاب کے ماحولیاتی تحفظ کے محکمہ (ای پی ڈی) کے ذریعہ تنصیب تھا ۔کیمسٹری ٹرانسپورٹ ماڈل کی موسمی اور روزانہ ہر گھنٹے کی تغیرات کی تسلی بحش نقل کرنے کی صلاحیت کا اندازہ کرنے کے لئے ماڈلنگ سسٹم سے حاصل کردہ اوزون کا موازنہ حقیقی مشاہدات سے کیا گیا ۔ اس کے علاوہ، ریکارڈ شدہ مشاہدات کی کمی کے باعث دیہی علاقوں میں اوزون کا اندازہ ماڈل سیمولیشن کو اعداد شمار کے مطابق اصلاح کر کے لگایا گیا ۔ فضائی آلودگی کی خصوصیات کو بہتر سمجھنے کے لیے اعلی مانیٹر نگ نیٹ ورک کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے جودت کی تحقیق میں دور دراز علاقوں میں تنصیب کے لئے موزوں ایئر کوالٹی سنسرکے مجمعے کو تیار اور ٹیسٹ کیا گیا تھا ۔سنسر مجمع عمودی ترتیب رکھنے کی وجہ سے ، ماحولیاتی حالات اور اس تبادلے کا بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے جو زمین کی سطح ، سطح کے زیر زمین اور گردونواح کے مابین ہوتا ہے۔ جودت کی تحقیق کا مقصد فصلوں کی پیداوار میں اوزون سے ہونے والے نقصانات کا حساب لگانا تھا جن میں مکئی ، سویا بین ، اور گندم شامل ہیں جس کے لئے انہوں نے اصلاح شدہ اوزان کو اوزان میٹرکس اور فصل کے مخصوص کاسنٹریشن رسپانس مساوات کو شامل کیا ۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اوزان کی بلند سطح کا فصلوں کی پیداوار پر منفی اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ مخصوص ادوار میں اور دن کے مخصوص اوقات میں جمع ہوتی ہے جب فصل میں اوزون جذب کرنے کا امکان ہوتا ہے -اس تحقیقی مقالے کو ڈاکٹر ابوبکر محمد اور ڈاکٹر مودود خان کی نگرانی میں مکمل کیا گیا ۔ سینٹر فار واٹر انفارمیٹکس اینڈ ٹکنالوجی (ڈبلیو آئی ٹی) میں جودت نے مقالے کی تکمیل کے بعد 12 ماہ کے عرصے تک تحقیق کی- اس دورانیہ میں انہوں نے علاقائی سطح پر ریکارڈ شدہ مشاہدات کے ساتھ معاملے کی تحقیقات کے لئے طویل عرصے کی فیلڈ مہمات، سنسر مجمعے کی تنصیب ، دیکھ بھال ، اور ڈیٹا انیلسیز پر دل جمعی سے کام کیا۔