ڈاکٹر محمد طارق سید بابر علی اسکول آف سائنس اینڈ انجینئرنگ کے فل پروفیسر بن گئے
ڈاکٹر محمد طارق فیصل آباد، سوئٹزر لینڈ اور جرمنی سے تربیت یافتہ ماہر جینیات ہیں۔ جب جولائی 2009ءمیں انھوں نے لمز سکول برائے سائنس اور انجینئرنگ میں ایک نوجوان محقق اور مُدَرِّس کے طور پرکام کاآغاز کیا تو نہ جانے انھیں ہمارے سکول کے خالی دَر و دیوار میں کیا نظر آیا کہ انھوں نے مغرِب کی بہترین تجربہ گاہوں کو خیر باد کہہ کے اِس خالی بیابان میں اپنا مستقبل آزمانے کی ٹھان لی۔ کِسے معلوم تھا کہ یہ شخص نہ صرف کیمیائی حیات، جینیات، بالائی جینیات (epigenetics)اور حیوانی نشوونُما (developmental biology)کےرُمُوز سے ہی آشنا نہیں، بلکہ جذبے اور عملِ پیہم سے سرشاُر ملک میں موجود اگلی نسلوں کی فکری رہنمائی میں اپنی جان لگا دینے سے بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ڈاکٹر محمد طارق نے سکول کے خالی آشیانے میں مکّھیوں کا ایک کاشانہ بنایا اور اس مشاہدہ گاہ میں جدید ترین کیمیائی اورجینیاتی تکنیکوں کا سہارا لے کے حیوانی جسم میں نشوونما کے مختلف مظاہر پہ تحقیق کا کام بڑی سربلندی اور جانفشانی کے ساتھ کیا۔ اس عمل میں نہ صرف انھوں نے مکھی کےنمونے کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں اپنی نوع کی اولین تجربہ گاہ قائم کی، بلکہ اپنی ولولہ انگیز اور حکمت بھری تدریس کے ذریعے ہزاروں طلبہ اورطالبات کو مستقبل میں اونچی سوچ رکھنے اور خود اعتمادی سے، دنیا کے شانہ بشانہ، عالمی پائے کی تحقیق اور جستجو کے قابل بنا دیا۔ آج آپ کے شاگرد دنیا کے کونے کونوں کی بہترین یونیورسٹیوں میں تحقیق اور تعلیم کے شعبوں سے منسلک ہیں اور ہماری ملی اور قومی اُمّید کو ٹوٹنے سے بچائے رکھتے ہیں۔
بالائی جینیات اور حیوانی نشوونما کے عالمی ماہروں نے ڈاکٹر محمد طارق کے کام کو سراہا۔موصوف نے ایک دُور اندیش مُر بّی کی طرح سکول میں کئی نئے منصوبوں کا آغاز کیا خواہ ان کا تعلق ہماری تعلیم سے ہو یا تحقیق سے، شعبہ حیاتیات کےصدر کی حیثیت سے کئی سال تک اس شعبے کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھا اور سب سے بڑھ کر کمال محبّت سے بہت سے دیگر اساتذہ کی رہنمائی بھی کی، جن میں سے بیشتر اِنھی ڈاکٹر طارق کی ترغیب پہ ہمارےسکول کی علمی تحریک سے وابستہ ہوئے۔ ڈاکٹر طارق کو دیکھ کے مجھے لگتا ہے کہ "اُستاد ایسا ہی ہونا چاہیے"۔ درد مند، مُفَکّر، سائنس کا بہترین مُبَلّغ اور سماجی سوچ کا پرچارک۔ اپنے طلبہ اور ساتھیوں کے لیے" رول ماڈل"۔
واقعی یہ ہمارے لیے بہترین مثال ہیں۔ ہمارے پروفیسر ہمارے ادارے اور ملک کا اثاثہ ہونے چاہییں۔ یہی خیال ہمیں اس جانب لے آیا کہ آج مجھے ڈاکٹر محمد طارق کو لمز سکول برائے سائنس اور انجینئرنگ میں بطور پروفیسر تعینات کرنے کا اعلان کرنے میں اعزاز اور خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ اُمید ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق آنے والے سالوں میں ہمارے ادارے اور ہمارے ملک میں حیاتیاتی علوم پر تحقیقات کے میرِ کارواں بنے رہیں گے اور ہمارے ذہنوں کو منوّر اور دلوں کو بھی گر ماتے رہیں گے۔
محمد صبیح انور ، پروفیسر طبیعیات